وہ دور پرانا اچھا تھا
اتنے گندے جب کام نہ تھے
بے غیرت بھی یوں عام نہ تھے
جب شرم تھی سب کی نظروں میں
وہ دور پرانا اچھا تھا
ہاں میرا جسم میری مرضی
تیرے لب پہ جب یہ آیا تھا
اس سے پہلے اس دنیا سے
تیرا گزر ہی جانا اچھا تھا
اوقات تو اپنی یاد کرو
کہ زندہ دباٸی جاتی تھی
اسلام نے تم کو عزت دی
یہ مان ہی جانا اچھا تھا
ہاں شوہر کے تومرنے پہ
خود زندہ جلاٸی جاتی تھی
اسلام نے تم کو عزت دی
یہ مان ہی جانا اچھا تھا
ہے جنت ماں کے قدموں میں
اور بیٹی رب کی رحمت ہے
اسلام نے تم کو عزت دی
یہ مان ہی جانا اچھا تھا
افسوس ہے تیری کماٸی پہ
لعنت ہے بے حیاٸی پہ
عورت کا پکانا اچھا تھا
مَردوں کا کمانا اچھا تھا
تُو ہو کے مسلماں گاتی ہے
گندے نخرے دکھلاتی ہے
تیرا گھر پہ اپنے بچوں کو
قرآن سنانا اچھا تھا
منہ پھاڑ کے اب جو کہتی ہے
میں اُس کی ہوں میں اِس کی ہوں
جس بیٹی کا بوقتِ نکاح
واللہ شرمانا اچھا تھا
کپڑوں کو ادھورا کر لو تم
کیا اس کو ترقی کہتے ہیں
چھوڑو اس آگے جانے کو
پیچھے رہ جانا اچھا تھا
جو کبھی ہے اپنے یاروں میں
شاپنگ سینٹر بازاروں میں
کب سمجھے گی کہ باپ کا گھر
کیا خوب ٹھکانا اچھا تھا
وہ بچہ جب یاد آتا ہے
میرا کانپ کلیجہ جاتا ہے
وہ ننھا بدن دو کُتوں کو
کیا تیرا کھلانا اچھا تھا
لاشوں کو حرامی بچوں کی
کُتوں کو نُچوانے والی
یہ دن دکھلانے سے پہلے
تیرا مر ہی جانا اچھا تھا
بیچی عزت لاٸے پیسہ
پیسے سے خریدیں گے عزت
گر لُٹتا تھا سب لٹ جاتا
عزت کو بچانا اچھا تھا
شیطان کے دھوکےمیں نہ آ
اسلام کی بیٹی واپس آ
تیرے باپ کاگھر جیسا بھی ہے
واں سر کو چھپانا اچھا تھا
کیا دن دکھلاٸے دنیا نے
کیا گُل ہیں کھلاٸے دنیا نے
اسلام کی بیٹی واپس آ
تیرا گھر ہی ٹھکانا اچھا تھا
تو عزت کو یوں تار نہ کر
تو خود کو یوں فِی النّار نہ کر
اسلام کی بیٹی واپس آ
تیرا گھر ہی ٹھکانا اچھا تھا
نہ کنجری بن نہ زانی بن
تو گھر کی ملکہ رانی بن
تیرےباپ کا گھر جیسا بھی ہے
یہاں سر کو چھپانا اچھا تھا
آیا تھا حکم جب پردے کا
پاکوں نےکیا تھا پاکوں سے
کہتی ہے پردہ دل کا ہے
کیا خوب بہانا اچھا تھا
تو مان جا کہ وہ لبرل ہیں
اور تو رب کی اِک بندی ہے
تم چہروں پہ پردہ ڈالو
رب کا فرمانا اچھا تھا
برباد جوانی کر کے اب
جو روتی ہے بتلا تو ذرا
وہ گندا یارانہ اچھا تھا
یا گھر کو بسانا اچھا تھا
ہاں قبر میں جب تو جاٸے گی
تب یاد تجھے یہ آٸے گی
کہ شرم و حیا ہی اچھے تھے
پردہ وہ پرانا اچھا تھا
برباد ہوٸی دنیا تیری
اب قبر میں بھی پچھتاٸے گی
قرآن حدیث کا پہلے ہی
تیری سمجھ میں آنا اچھا تھا
جو کہتا ہے وہ پڑھتی ہے
دن رات ترقی کرتی ہے
بولے گا کل تُو بچی کو
گھر پہ ہی بٹھانا اچھا تھا
حاصل کی تھی تعلیم اعلیٰ
کروا کے آٸی منہ کالا
او پگلے اپنی بچی کو
قرآن پڑھانا اچھا تھا
اے باپ تو اب کیوں روتا ہے؟
کیوں اپنی عقل کو کھوتا ہے؟
بالغ ہوتے ہی بچی کی
شادی کروانا اچھا تھا
اسلام کے دشمن ہنستے ہیں
ہم پہ یہ جملے کستے ہیں
اسلام تمھارے لب تک ہے
دل میں جو آنا اچھا تھا
*مَہجُور* کی باتیں اچھی ہیں
ہاں کڑوی لیکن سچی ہیں
بھیجا جس نے اس دنیا میں
اُس ربّ کو منانا اچھا تھا
اللّٰه ﷻ سب کو غیور کرے
رب تیرا بھلا *مَہجُور* کرے
کوٸی مانے یا پھر نہ مانے
تیرا سمجھانا اچھا تھا