حالات میرے مجھ سے نہ معلوم کیجئےخدا کا شکر کہ فالج زدہ زمانے میں
میں مرتعش ہوں مری پور پور زندہ ہے
مدت ہو چکی میرا مجھ سے کوئی واسطہ ہی نہیں
حالات میرے مجھ سے نہ معلوم کیجئےخدا کا شکر کہ فالج زدہ زمانے میں
میں مرتعش ہوں مری پور پور زندہ ہے
ہم کو ان سے ہے وفا کی امیدکو بھول جائیں ہم ، اتنے تو بےوفا نہیں
آپ سے کیا گلہ کریں آپ سے کچھ گلہ نہیں
شیشہِ دل کو توڑنا اُن کا تو ایک کھیل ہے
ہم سے ہی بھول ہوگئی اُن کی کوئی خطا نہیں
نہ ڈگمگائے کبھی ہم وفا کے رستے میںhamesha se yahi apna shoaare zindagi rakhna..
jo rasta aam ho jaaye use tabdeel kar lena..
bahadur to nahi! lekin ..hamen achcha nahin lagta..
kisi ke khauf se apna makan tabdeel kar lena..
بہت خوبخود سے مِل جاتے، تو چاہت کا بَھرم رہ جاتا
کیا مِلے آپ، جو لوگوں کے مِلانے سے مِلے
تم بہت سال رہ لیۓ اپنے ۔۔کوئی تو ایسی بات کرو
جس سے لگے تم میرے ہو
اک یہی آس ہی کافی ہے مرے جینے میںبے حد عشق عزاب نئیں چنگے
گملے نال گلاب نئیں چنگے
سارا دن تسی کتھے رہے او
بیگم اے حساب نئیں چنگے
دو بنگلے تین کاراں ھوون
نوکری نال اے خواب نئیں چنگے
سارا دن مت ماری رکھدے
آفسر خانہ خراب نئیں چنگے
ایس ایم ایس سانو کرنا نا آؤے
اور کالاں تے جواب نئیں چنگے
سگٹاں دے لا لئی دے نئے سوٹے چار
بوتل تے شراب نئیں چنگے
آری نال پاوئیں سانو کٹ وڈو
پر لفظاں دے تیزاب نئیں چنگے
کچھ مسرت مزید ہو جائےDekha hilal-e-eid to aaya khayal tera.
Wo aasman ka chand ha, tu chand ha mera.
بہت خوبTere khamosh honton par mohabbat gun-gunati hai,
Tu mera hai, main teri hoon, bus yehi aawaz ati hai
ممکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کا فیصلہ بھی تھاPyar ke deep jalanay walay kuch kuch pagal hotay hain
Apni jaan sy janay waly kuch kuch pagal hotay hain
Hijer k gehray zakham milay tu mujh ko ye ehsaas hua
Pagal ko samjhany waly kuich kuch pagal hotay hain
پڑھی ہیں یوں تو کتابیں ہزاروں مگرAlfaaz bhi na kar sakay akaasi-e-mizaaj,
Ksh-ma-ksh me hr ghari mera hm-sukhan raha,
Mujrim qaraar de ke baa-izzat bari kiya,
Teri adaalato’n me bhi ajab ziman raha,
Be-misl khataao’n mein hun agarchy mein ‘Saadi’,
Zamana misaal de magar esa chalan raha..
میں گزاروں تجھے نہیں ممکنChahat bharay wo lafz aur har lafz mein dua faraz,
Maqrooz kar dia humain tumhari khaloos nay
زندگی نام ہے جُدائی کابند آنکھیں میں کسی پل جو اچانک کھولوں
کیا تماشا ہو اگر سامنے تو آ جائے
اب یہ حسرت ہے کہ سینے سے لگا کر تجھکو
اس قدر روؤں کہ آنکھوں میں لہو آ جائے
چلو بانٹ لیتے ہیں اپنی سزائیںتُو میرا ہے بھی نہیں اور یہ عالم ہے کہ میں
تیرے کھو جانے کے خدشات میں کھویا ہوا ہوں
یادِ ماضی عذاب ہے یا ربمیرا ماضی مرے پیچھے نہ آئے
مجھے یادوں کی اب فرصت نہیں ہے
بہت خوبﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ﻃﻠﺐ ﮔﺎﮦ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ
ﺩﻝ ﮐﯽ گہرائی ﺳﮯ اس نے ﻣﺠﮭﮯ ﭼﺎﮨﺎ ﮨﯽ ﻧﮧ ﮨﻮ
اب کے برس بہار کی رُت بھی تھی انتظار کیتجھ کو ہی سہنا ہے غم جُدائی کا
میرا کیا ہے میں تو مر جاؤں گا
اے موت تو ہی آ کے قصہ تمام کر دےتجھ کو ہی سہنا ہے غم جُدائی کا
میرا کیا ہے میں تو مر جاؤں گا
بہت خوبکیا عجیب رشتہ ہے
لفظ کا خیالوں سے....
میں تیرے خیالوں میں
گم اگر نہیں ہوتا ......
لفظ ہی نہیں جڑتے
تیری روح میں سناٹا ہے اور میری آواز میں چپمیری آواز کو محفوظ کر لو
میرے بعد بہت سناٹا ہوگا
تُو بھی اے شخص کہاں تک مجھے برداشت کرےمحبت کے لئے محبوب کا ملنا شرط ہے ،
محبوب کا حصول شرط نہیں